Description
غزل اور نظم کے امتزاج نے اس کتاب کو ایک پر آشوب سفر بنا دیا ہے۔ جس میں حسن و عشق کی آمیزش ایسے مناظر تصور کے سامنے پیش کرتی ہے، جو عام حالات میں ظہور پزیر نہیں ہوتے۔
اردو کے مشہور شاعر محسن احسان اور شاعرہ بشریٰ فرخ نے اپنے خیالات سے اس کتاب کو عزت بخشی ہے۔
محسن احسان – نیو یارک –
خالد کے ذوقِ تحریر کی آبیاری پشاور میں ہوئی کہ ان کا تعلق پشاور سے ہے- آجکل کینیڈا کی فضائیں ان کی ادبی کاوشوں سے عطر بنیر ہیں-
زبان سادہ اور رواں ہے اور بے ساختگی ان کے اصلوب کی پہچان- موضوعاتِ سخن متنوع ہیں- ان کے خلوصِ فکر اور حسنِ نظر گرد و پیش کی تلخیاں قابلِ قبول بنا دی ہیں- ان کی تحریر حقائق کی آئینہ وار ہے- فرار کی کوشش نیہں- “خاموش کمرہ” جیسی نظمیں اس کی خوبصورت مثال ہیں- اور ان کی پر خلوص سوچ کی عکاس بھی- ان کی تحریر میں تیزی سے بدلتی ہوئی تصویر بیدل کے اس شعر کی یاد دلاتی ہیں-
یار در آغوش و نام او نہ می دانم کہ چیست
سادگی ختم است چوں آئینہ بر نسیانِ ما
خالد کی تخلیقات ناصحانہ رنگ اختیار کئے بغیر انسان کی اعلیٰ اقدار کی اہمیت اجاگ کرتی ہیں- اس مقصودیت سے ان کی شاعرانہ لطافت مجروح نیہں ہوتی- زبان اور اظہارِ خیال کی تراش خراش ایک لامتناہی سلسلہ ہے اور خالد کمربقہ ہیں- ان کے پہلے چار مجموعے ان ذہانت اور شاعری سے گہرے لگاؤ کے غماز ہیں- ان کا تازہ مجموعہِ کلام ” چھاؤں چھاؤں چلو” بھی ان کے خلوص اور فنی مہارت کا ثبوت ہے- خالد نے نظم اور غزل دونوں کو تازگیِ فکر سے ایک نیا رنگ دیا ہے- پیشہ کے لحاظ سے انجنیئر ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنے شاعرانہ اظہارِ خیال کی نوک پلک درست کرنے میں کوئےی کسر نہیں اٹھا رکھی- خالد نے نظم و غزل کے مانوس اوتعاروں کی جدید زندگی کے تجربے اور شعور سے مربوط کرکے ایک نیا رنگ اور نیا آہنگ دیا ہے-
خدا کرے ان کی کوشش جاری رہے اور مزید بار آور ہوـ آمین۔
بشریٰ فرخ – پشاور –
کہتے ہیں کہ شاعری خود کو لکھنے کا عمل ہے اور اچھی شاعری انسانی ذہن کی آبیاری کا وسیلہ ہے تا کہ یہ زندگی زیادہ خوبصورت اور بامعنی ہوسکے- شاعری کے ذریعے خودشناسی کا یہ کٹھن سفر کسی بھی شاعر کے لئے بہت اہم ہوتا ہے- وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ موضوعات، اسلوب اور عہد کے تقاضے بدلتے رہتے ہیں- ایک اچھا شاعر وقت کو اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے- اور خالد رؤف کا شمار بھی ایسے ہی شاعروں میں ہوتا ہے جن کی اکثر غزلیں اور نظمیں موجودہ عہد کی ترجمانی کرتی محسوس ہوتی ہیں- زندگی کے جملہ مسائل کو عشق و محبت کی چاشنی کے ساتھ بیان کرنے کا لطف، زبان کی لطافتیں، جذباد کی صداقتیں، احساسات کی نزاکتیں اور لہجے کی شائستگی، یہ تمام لوازمات آپ کو خالد رۃوف کی شاعری میں ملیں گے-
جس طرح کسی کہانی کا خلاصہ سکڑتے سکڑتے ایک مقرہ بن کر دانش کی سند حاصل کرلیتا ہے اسی طرح غزلوں کے کچھ اشعار بھی دلوں پر حکمرانی کرنے میں زیادہ وقت نہیں لیتے اور میں پورے یقعن سے کہتی ہوں کہ خالد رؤف کی شاعری میں کئی ایسے اشعار موجود ہیں جو آپ کے دل میں اٌترنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں-